کاؤنٹر سیٹنگ اسکینڈل: غیر ملکیوں کی غیر قانونی داخلے پر سوالات کھڑے

کوالالمپور (خصوصی رپورٹ) ملک میں داخلی راستوں پر بڑھتی ہوئی بدعنوانی نے ایک بار پھر توجہ حاصل کر لی ہے۔ "کاؤنٹر سیٹنگ” کے نام سے معروف یہ غیر قانونی عمل دراصل ایک گٹھ جوڑ ہے جس میں داخلی راستوں پر تعینات اہلکار مبینہ طور پر رشوت کے عوض غیر ملکیوں کو آسانی سے داخلے کی اجازت دیتے ہیں۔

یہ طریقہ کار خاص طور پر ہوائی اڈوں اور دیگر داخلی مقامات پر زیادہ دیکھا گیا ہے، جہاں اہلکار مبینہ طور پر سندیکٹ سے مراعات حاصل کرکے ایسے غیر ملکیوں کو داخلے کی اجازت دیتے ہیں جو دستاویزی یا قانونی طور پر اہل نہیں ہوتے۔ اس رجحان کو ملکی سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا جا رہا ہے کیونکہ خدشہ ہے کہ ایسے افراد جرائم پیشہ سرگرمیوں یا حتیٰ کہ عسکری گروپوں سے بھی تعلق رکھ سکتے ہیں۔

سورانجایا پینچگاہن راسواہ ملائشیا کی تازہ کارروائیوں میں اب تک کم از کم 18 اہلکار گرفتار کیے جا چکے ہیں جبکہ لاکھوں رینگٹ مالیت کے بینک اکاؤنٹس اور اثاثے بھی ضبط کیے گئے ہیں۔ یہ انکشاف ایسے وقت پر ہوا ہے جب حال ہی میں میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس 26 اہلکار اور افسران کو کاؤنٹر سیٹنگ میں ملوث ہونے پر برطرف کیا گیا تھا۔

ماہرین کے مطابق، یہ عمل نہ صرف امیگریشن اور بارڈر کنٹرول ایجنسیز کے وقار کو مجروح کرتا ہے بلکہ عوامی اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچاتا ہے۔ وزارت داخلہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ "کاؤنٹر سیٹنگ”، "فلائنگ پاسپورٹ”، "یو ٹرن” اور "فینٹم ٹریولرز” جیسے دھوکہ دہی پر مبنی طریقے ملکی سلامتی اور امیگریشن نظام کے لیے شدید خطرہ ہیں۔

اس سلسلے میں وزیر داخلہ، داتوک سری سیف الدین ناصوشن نے واضح کیا ہے کہ حکومت بدعنوانی کے اس نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی پر کاربند ہے اور مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

More From Author

شادی شدہ مرد غیر ملکی خاتون کے ساتھ خلوۃ میں گرفتار

وزٹ ویزا پر آسان انٹری، کن پہلوؤں کا خیال رکھا جائے؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے