ملائیشیا میں غیر ملکیوں کی جعلی شادیاں، مراعات کا غلط استعمال – امیگریشن چیف کا انتباہ

کوالالمپور (نمائندہ خصوصی):ملائیشیا میں غیر ملکی شہریوں کی جانب سے مقامی خواتین سے صرف سرکاری مراعات اور قانونی سہولیات حاصل کرنے کے لیے جعلی شادیاں کرنے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔ اس بڑھتے ہوئے رجحان نے نہ صرف مقامی خواتین کو متاثر کیا ہے بلکہ ملکی قوانین اور سرکاری وسائل کے غلط استعمال کے خدشات کو بھی جنم دیا ہے۔

امیگریشن چیف کا بیان

ملائیشین امیگریشن چیف نے ایک اہم پریس کانفرنس کے دوران خبردار کیا کہ حالیہ برسوں میں اس قسم کے معاملات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے، جہاں غیر ملکی مرد مقامی خواتین سے شادی کے بعد رہائش، صحت، کاروباری اجازت نامے اور دیگر سرکاری مراعات حاصل کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ:

> "یہ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ کچھ غیر ملکی شہری شادی کا رشتہ قائم کر کے صرف قانونی حیثیت اور سہولیات حاصل کرتے ہیں، اور بعد میں اپنی شریکِ حیات کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ یہ نہ صرف سماجی اقدار کے خلاف ہے بلکہ ملکی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہے۔”

جعلی شادیوں کا طریقہ کار

تحقیقات کے مطابق یہ جعلی شادیاں ایک منصوبہ بندی کے تحت کروائی جاتی ہیں۔ بعض غیر ملکی افراد ایسے مقامی خواتین کو راضی کرتے ہیں جو مالی مشکلات کا شکار ہوں۔

شادی کے بعد ابتدائی طور پر کچھ مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔

جیسے ہی غیر ملکی کو رہائشی اجازت نامہ یا دیگر سرکاری مراعات ملتی ہیں، وہ تعلقات ختم کر دیتا ہے۔

کئی کیسز میں شادی شدہ جوڑا کبھی ایک ساتھ نہیں رہتا، اور شادی محض کاغذی کارروائی تک محدود رہتی ہے۔

سماجی اور قانونی اثرات

یہ عمل نہ صرف مقامی خواتین کے جذبات اور حقوق کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ ملائیشیا کے امیگریشن اور شادی کے نظام کے لیے بھی بڑا خطرہ ہے۔

اس کے نتیجے میں مقامی خواتین کو مستقبل میں قانونی اور سماجی مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ملکی وسائل کا غلط استعمال ہوتا ہے، کیونکہ یہ مراعات اصل مستحقین تک نہیں پہنچ پاتیں۔

حکومتی اقدامات

امیگریشن حکام نے ایسے کیسز کے سدباب کے لیے سخت اقدامات کا عندیہ دیا ہے:

1. شادی کے بعد رہائشی اجازت نامہ جاری کرنے سے قبل تفصیلی تفتیش کی جائے گی۔

2. شادی کے کاغذات اور ازدواجی زندگی کے شواہد کی مکمل جانچ ہوگی۔

3. جعلی شادیوں میں ملوث ایجنٹس اور دلالوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے گا۔

4. قوانین میں ترمیم کے لیے تجاویز تیار کی جا رہی ہیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔

عوام کے لیے انتباہ

امیگریشن چیف نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر انہیں کسی مشکوک شادی یا دھوکہ دہی کا علم ہو تو فوراً حکام کو اطلاع دیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ معاشرتی بگاڑ کو روکنے کے لیے عوامی تعاون ناگزیر ہے۔

More From Author

پاکستانی ہائی کمیشن کی سہولیات – پردیس میں پاکستانیوں کے لیے آسانیاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے