کوالالمپور (نامہ نگار خصوصی) ملائیشیا میں ایک تھری سٹار ہوٹل کی انتظامیہ پر سنگین الزامات سامنے آئے ہیں کہ وہ واٹس ایپ ایپلیکیشن کے ذریعے گاہکوں کو غیر قانونی جنسی خدمات کی پیشکش کر رہی تھی۔ اس انکشاف کے بعد مقامی حکام نے فوری کارروائی کرتے ہوئے معاملے کی مکمل تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
واقعہ کی تفصیل
یہ اسکینڈل اس وقت منظر عام پر آیا جب حکام کو خفیہ اطلاع ملی کہ شہر کے مصروف علاقے میں واقع ایک تھری سٹار ہوٹل واٹس ایپ پر خفیہ گروپس اور پیغامات کے ذریعے گاہکوں کو "خصوصی خدمات” فراہم کر رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، گاہکوں کو واٹس ایپ کے ذریعے نرخ اور تفصیلات فراہم کی جاتی تھیں، اور بکنگ کنفرم ہونے پر انہیں ہوٹل کے مخصوص کمروں میں لے جایا جاتا تھا۔
ابتدائی شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ اس نیٹ ورک میں ہوٹل کے کچھ ملازمین بھی شامل تھے جو اس غیر قانونی کاروبار کو آگے بڑھانے میں کردار ادا کر رہے تھے۔
حکام کا مؤقف
پولیس کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ انہیں اس معاملے کی مکمل تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا:
"یہ ایک سنگین معاملہ ہے کیونکہ یہ نہ صرف اخلاقی اقدار کے خلاف ہے بلکہ ملکی قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہے۔ اگر ہوٹل انتظامیہ یا عملے کا کوئی فرد اس میں ملوث پایا گیا تو ان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔”
سوشل میڈیا پر ردِعمل
واقعے کی خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی عوامی حلقوں میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
کئی صارفین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے اسکینڈل ملائیشیا کی سیاحت اور ہوٹل انڈسٹری کے لیے بدنامی کا باعث بن سکتے ہیں۔
کچھ افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے ہوٹلوں پر کڑی نگرانی کی جائے تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکا جا سکے۔
قانونی پہلو
ماہرین کے مطابق، ملائیشیا کے قوانین کے تحت اس طرح کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث افراد کو بھاری جرمانے اور قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ اگر کسی کو اس نیٹ ورک سے متعلق کوئی معلومات ہوں تو فوری طور پر قریبی پولیس اسٹیشن یا ہاٹ لائن نمبر پر اطلاع دیں۔
نتائج اور ممکنہ اقدامات
اس واقعے کے بعد توقع ہے کہ ہوٹل انڈسٹری پر نگرانی مزید سخت کر دی جائے گی۔
وزارتِ سیاحت اور پولیس حکام نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائیں گے تاکہ ملک کی سیاحت کا وقار برقرار رہ سکے۔