کوالالمپور (خصوصی نامہ نگار) ملائیشین حکومت نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ماہ اکتوبر 2025 سے ملک میں کام کرنے والے تمام غیر ملکی کارکنان کے لیے ایمپلائز پراویڈنٹ فنڈ (ای پی ایف) میں شمولیت لازمی ہوگی۔ حکومت کے مطابق یہ اقدام غیر ملکی مزدوروں کو سماجی تحفظ فراہم کرنے اور ان کے مالی مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
وزارتِ انسانی وسائل کے ترجمان نے کہا کہ اس فیصلے کے تحت تمام آجرین پر لازم ہوگا کہ وہ اپنے غیر ملکی ملازمین کی تنخواہوں میں سے مخصوص شرح کے مطابق ای پی ایف میں کٹوتی کریں، جبکہ کمپنی یا ادارہ بھی اس فنڈ میں حصہ ڈالے گا۔ یوں غیر ملکی ورکرز کو بھی وہی حقوق حاصل ہوں گے جو مقامی کارکنوں کو حاصل ہیں۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ نہ صرف مزدوروں کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے بلکہ اس سے غیر قانونی لیبر مارکیٹ پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔ اب ہر رجسٹرڈ غیر ملکی کارکن اپنی ملازمت کے دوران جمع شدہ رقم کو ریٹائرمنٹ کے بعد یا وطن واپسی پر حاصل کرسکے گا۔
ادھر کچھ صنعتی تنظیموں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس اقدام سے کمپنیوں پر اخراجات کا بوجھ بڑھے گا، تاہم حکومتی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ طویل المدتی فوائد اس کے اثرات کو کم کردیں گے۔
یاد رہے کہ ملائیشیا میں لاکھوں غیر ملکی کارکن مختلف شعبہ جات میں خدمات انجام دے رہے ہیں، جن میں تعمیرات، مینوفیکچرنگ، زراعت اور گھریلو ملازمت کے شعبے شامل ہیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ان سب کو سماجی تحفظ کے دائرے میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔