کوالالمپور (مانیٹرنگ ڈیسک) ملائیشیا کی معیشت تیزی سے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے مرحلے میں داخل ہو رہی ہے جس کے نتیجے میں ملک کے ترقیاتی اہداف مزید تقویت پا رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت (اے آئی)، سائبر سکیورٹی، اور خودکار نظام نہ صرف ملکی صنعت کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے بلکہ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا کریں گے۔
وزارت اقتصادی امور کی رپورٹ کے مطابق، ڈیجیٹل معیشت کا حصہ آئندہ برسوں میں جی ڈی پی میں خاطر خواہ اضافہ کرے گا۔ حکومت مختلف پالیسیوں کے ذریعے شہریوں کو ڈیجیٹل مہارتیں فراہم کرنے پر زور دے رہی ہے تاکہ عالمی مسابقتی میدان میں ملائیشیا کا کردار مزید نمایاں ہو سکے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملکی افرادی قوت کو بروقت نئی مہارتوں سے آراستہ نہ کیا گیا تو مستقبل میں سستے غیر ملکی مزدوروں پر انحصار ملکی ترقی کے لیے رکاوٹ بن سکتا ہے۔ اسی لیے پالیسی ساز ادارے ہائی اسکلڈ پروفیشنلز، بالخصوص انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کے شعبوں میں تربیت پر توجہ دے رہے ہیں۔
دوسری جانب، ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اس ٹرانسفارمیشن کے نتیجے میں غیر ہنر مند غیر ملکی مزدوروں کی مانگ میں کمی واقع ہو سکتی ہے، تاہم ڈیجیٹل معیشت اور جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں ماہر غیر ملکی افرادی قوت کے لیے نئے مواقع بھی سامنے آئیں گے۔
واضح رہے کہ ملائیشیا طویل عرصے سے تعمیرات، خدمات اور دیگر شعبوں میں غیر ملکی مزدوروں پر انحصار کرتا آیا ہے، لیکن ڈیجیٹل دور میں ملکی حکمت عملی کا مرکز ہائی ٹیکنالوجی اور جدید مہارتیں ہیں۔