کوالالمپور (نمائندہ خصوصی) مقامی حکام اور ماہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غیر ملکی شہریوں کی ملک میں آمد اور ان کے قیام سے متعلق پالیسیوں پر فوری نظرثانی کرے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق بعض اقدامات اور سہولتیں ملک کی سیکیورٹی اور سماجی ڈھانچے پر اثر انداز ہو رہی ہیں، جس پر عوامی سطح پر بھی تشویش پائی جاتی ہے۔
ذرائع کے مطابق، زیر غور تجویز کا مقصد یہ ہے کہ امیگریشن نظام کو زیادہ شفاف اور مؤثر بنایا جائے تاکہ غیر قانونی طریقوں سے ملک میں داخل ہونے والوں کے خلاف سخت اقدامات ممکن ہو سکیں۔ اس پالیسی کے ذریعے غیر ملکیوں کے ورک پرمٹ، اسٹوڈنٹ ویزا اور رہائشی دستاویزات کے اجراء میں زیادہ جانچ پڑتال اور سخت قواعد نافذ کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی افراد کی آمد معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی غیر قانونی سرگرمیوں اور عوامی تحفظ کو یقینی بنانا بھی حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ اس لیے ایسے اقدامات تجویز کیے جا رہے ہیں جو نہ صرف ملکی سلامتی کو مضبوط کریں بلکہ لیبر مارکیٹ میں توازن پیدا کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، نئی پالیسی کی تیاری میں مختلف وزارتیں، سیکیورٹی ایجنسیاں اور سول سوسائٹی کی نمائندہ تنظیمیں شامل ہوں گی تاکہ ایک متوازن اور جامع حکمتِ عملی ترتیب دی جا سکے۔
یہ اقدام اس پس منظر میں تجویز کیا جا رہا ہے کہ ملک بھر میں گزشتہ چند ماہ کے دوران امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ماہرین کے نزدیک یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ غیر ملکیوں کی آمد اور ان کے قیام کے قواعد کو سخت کیا جائے تاکہ مستقبل میں کسی بھی ممکنہ خطرے سے بچا جا سکے۔