کوالالمپور (خصوصی رپورٹ) ملائیشین حکام نے امیگریشن قوانین کی خلاف ورزیوں کے خلاف بڑی کارروائیاں کرتے ہوئے 125 غیر ملکیوں کو حراست میں لے لیا ہے جن میں 69 میانمار کے شہری بھی شامل ہیں۔ یہ چھاپے کوالالمپور اور قریبی ریاستوں میں مختلف مقامات پر گزشتہ چند دنوں کے دوران مارے گئے۔
11 ستمبر کو داناو کوٹا، سیٹاپک میں ایک بڑی کارروائی کے دوران درجنوں غیر ملکیوں کو گرفتار کیا گیا۔ مقامی افراد کی شکایات کے بعد یہ آپریشن عمل میں آیا۔ ایک مقامی رہائشی نے بتایا کہ حالیہ دنوں میں امیگریشن چیکنگ میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث غیر ملکیوں کی زندگی مشکل ہو گئی ہے۔
اس سے قبل، 8 ستمبر کو پُچونگ، سلانگور میں ایک ریستوران پر چھاپے کے دوران 55 غیر ملکی گرفتار کیے گئے۔ ان میں 41 میانمار کے شہری، 7 انڈونیشی، 3 بنگلہ دیشی، 1 پاکستانی اور 3 ویتنامی شامل تھے۔ گرفتار شدگان کی عمریں 23 سے 47 برس کے درمیان ہیں، جنہیں بعد ازاں برانانگ امیگریشن ڈٹینشن سینٹر منتقل کر دیا گیا۔
حکام کے مطابق گرفتار افراد امیگریشن ایکٹ 1959/63 کے تحت مختلف خلاف ورزیوں کے مرتکب پائے گئے، جن میں قیام کی مدت ختم ہونے کے باوجود ملک میں رہنا، ویزہ یا درست دستاویزات نہ ہونا، اور پاسپورٹ قوانین کی خلاف ورزی شامل ہیں۔
مزید برآں، 6 ستمبر کو نیلائی، نگری سمبیلان میں ایک کلب پر آدھی رات کے وقت چھاپہ مارا گیا جس میں 21 برمی خواتین کو حراست میں لیا گیا۔ کلب کو مبینہ طور پر ایک برمی شہری چلا رہا تھا اور اسے دو ہفتوں سے نگرانی میں رکھا گیا تھا۔ گرفتار خواتین میں مینیجر سمیت 20 ملازمین شامل ہیں۔
ان متواتر کارروائیوں کے نتیجے میں صرف چند دنوں میں ملائیشیا میں 100 سے زائد میانمار کے شہری گرفتار ہو چکے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ آپریشنز آئندہ بھی جاری رہیں گے تاکہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے۔