کوالالمپور (نمائندہ خصوصی) ملائشیا کی قومی سلامتی کو داؤ پر لگاتے ہوئے بعض امیگریشن اور بارڈر کنٹرول اہلکار مبینہ طور پر ’کاؤنٹر سیٹنگ‘ نامی نیٹ ورک میں ملوث پائے گئے ہیں۔ یہ اہلکار مبینہ طور پر غیر ملکیوں کو باآسانی داخلے کی اجازت دیتے تھے، جس کے بدلے انہیں بھاری رقوم ملتی تھیں۔

سربراہ انسدادِ بدعنوانی کمیشن تن سری اعظم باقی نے انکشاف کیا کہ ملزم اہلکار ہر غیر ملکی مسافر کو بغیر سخت جانچ پڑتال کے داخل کرنے پر 1,800 سے 2,500 رِنگٹ وصول کرتے تھے۔ بعض اہلکاروں کی ماہانہ آمدنی رشوت کی مد میں 10 ہزار سے 50 ہزار رِنگٹ تک پہنچ گئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ایجنٹ غیر ملکیوں کے پاسپورٹ اور ٹکٹ کی تفصیلات اہلکاروں کو پہلے ہی دے دیتے تھے، جس کے بعد مخصوص امیگریشن کاؤنٹر پر آسانی سے داخلہ ممکن بنایا جاتا۔
ایس پی آر ایم کی کارروائی میں 20 اہلکار گرفتار کیے گئے، جن میں ٹیم لیڈر، سپروائزر اور کاؤنٹر افسران شامل ہیں۔ ان کی عمریں 23 سے 54 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں۔
مزید تحقیقات کے دوران، کل 30 افراد حراست میں لیے گئے جن میں 18 سرکاری اہلکار، 5 کمپنی مالکان اور 3 عام شہری شامل ہیں۔
ایس پی آر ایم نے کارروائی کے دوران 57 بینک اکاؤنٹس منجمد کیے جن میں 2.7 ملین رِنگٹ سے زائد کی رقم موجود تھی۔ اس کے علاوہ 200,000 رِنگٹ نقدی، زیورات، سونے کی سلاخیں، قیمتی گھڑیاں، موٹر سائیکلیں اور گاڑیاں بھی ضبط کی گئیں۔
یہ گرفتاریاں اور ضبطیاں ملاکا، نگری سمبیلان، کوالالمپور اور سلانگور میں کی گئیں۔ حکام کے مطابق یہ نیٹ ورک کافی عرصے سے فعال تھا اور بڑی تعداد میں غیر ملکیوں کو ملک میں غیر قانونی طریقے سے داخل کروا رہا تھا۔