ملائشیا میں غیر ملکی مزدوروں کی تعداد لاکھوں میں ہے، اور تازہ اعداد و شمار کے مطابق ان میں سب سے زیادہ بنگلادیشی ورکرز ہیں۔ وزارتِ داخلہ کی رپورٹ کے مطابق جون 2025 تک ملک میں کل 803,332 بنگلادیشی ورک پرمٹ ہولڈر موجود تھے۔ یہ تعداد ملائشیا کی مجموعی غیر ملکی افرادی قوت کا تقریباً 37 فیصد بنتی ہے۔
یہ صورتحال اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ تعمیرات، فیکٹریوں، زرعی شعبے اور خدمات کے میدان میں بنگلادیشی مزدور سب سے زیادہ حصہ ڈال رہے ہیں۔ ان ورکرز کی محنت اور صلاحیت نہ صرف ملائشیا کی معیشت کے لیے اہم ہے بلکہ اپنے وطن کے لیے بھی بڑی رقوم زرِمبادلہ کی شکل میں بھجوا رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں تقریباً 49 ہزار بنگلادیشی ورکرز ملائشیا لائے گئے، جبکہ 2023 میں "امتیازی نرمی اسکیم” کے تحت مزید 3 لاکھ 97 ہزار سے زائد ملازمین شامل ہوئے۔ یہ ورکرز زیادہ تر تعمیراتی کمپنیوں اور مینوفیکچرنگ فیکٹریوں میں کام کر رہے ہیں۔
تاہم، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کچھ ورکرز ویزے کی مدت ختم ہونے کے باوجود ملک میں قیام پذیر رہے، جس پر کریک ڈاؤن کیا گیا اور 790 بنگلادیشی شہریوں کو امیگریشن حکام نے گرفتار کیا۔
سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ غیر ملکی ورکرز ملائشیا کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، لیکن ضروری ہے کہ ان کے لیے بہتر حفاظتی اقدامات، سوشل سیکیورٹی اور رہائشی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ وہ محفوظ اور باعزت طریقے سے اپنی خدمات سرانجام دے سکیں۔
ملائشیا کی معیشت آج جس رفتار سے ترقی کر رہی ہے، اس میں غیر ملکی ورکرز، خاص طور پر بنگلادیشی مزدوروں کا کردار نمایاں ہے۔ ان کی محنت اور قربانی دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہے، بشرطیکہ حکومت اور ادارے ان کے حقوق کا مکمل خیال رکھیں۔
